آندھی آیا کے طوفان کوئی گھوم نہیں
ہیں یہی آخری امتحان ساتھیو
امتحان ساتھیو
یو بڑھو جیسے لہراکے دھارا بڑھے
ٹھوکرے کھائے تو دل ہمارا بڑھے
اس طرح طوفان جم کے رکھے قدم
کے قدم چومنے کو کنارا بڑھے
بڑھ کے منزل کا
سکھ چین بن جائیینگی
بڑھ کے منزل کا
سکھ چین بن جائیینگی
رشتو کی یہ کتھنایا
ساتھیو ساتھیو ساتھیو
اجنبی موڈ کاٹو بھاری رہگجرجل نفرت کے پھیلے ہیں دیکھو جدھر
چپ رہوگے تو بڑھ جائیینگی دوریا
بات کرنے سے آسن ہوگا سفر
جس جبا میں سناؤ سناؤ مگر
جس جبا میں سناؤ سناؤ مگر
آج تم پیار کی داستہ
ساتھیو ساتھیو ساتھیو
اس مبارک سے ہم پیار کرتے نہیں
ٹھنڈی لاشو کا ویوپر کرتے نہیں
جسکا جو بھی وطن ہیں مبارک اسے
ہم کبھی سرہدے پر کرتے نہیں
ہیں یہ دھرتی ہماری تو لہرائینگے
ہیں یہ دھرتی ہماری تو لہرائینگے
اپنی دھرتی پے اپنا نشان
ساتھیو ساتھیو ساتھیو۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.