ہاں پتھر کو اپنا سمجھ کر
ایک شیشہ ٹوٹ گیا
ایک سونے رستے پر
ہاں میں اکیلا چھوٹ گیا
لگ جاتی ہے آگ ذہن میں
جب جب بھی برسات ہو
روز سوتا ہوں یہ سوچ کر
آج آخری رات ہو
میں دعا کرونگا اللہ سے
میری موت تیرے ہاتھ ہو
اور اگلے جنم میں پھر سے
میری عاشق والی جات ہو
میں دعا کرونگا اللہ سے
میری موت تیرے ہاتھ ہو
اور اگلے جنم میں پھر سے
میری عاشق والی جات ہو
کیا تمہیں پتا کتنا ڈرتے ہیں
ہم اب عشق کے نام سے
اچھے خاصے شائر تھے
اب نہیں رہے کسی کام کے
آ جاتی ہے یاد تمہاری
کاغذ قلم اٹھاتے ہی
کتنے کاغذ پھینکے میںنے
لکھ لکھ کر تیرے نام کے
کیا کیا لکھا تھا میںنے تجھ پر
شائد تجھکو یاد ہو
روز سوتا ہوں یہ سوچ کر
کاش تجھسے بات ہو
میں دعا کرونگا اللہ سے
میری موت تیرے ہاتھ ہو
اور اگلے جنم میں پھر سے
میری عاشق والی جات ہو
جہاں رہتے ہیں ٹوٹے عاشق
میں اسی جگہ پے ملتا ہوں
تو کوشش کر سن نے تو آ
میں آج بھی گانے لکھتا ہوں
میںنے بھی کچھ دل توڑے ہے
جیسے میرا تونے توڈا تھا
مجھے کہنے لگے ہے سارے
اب میں تیرے جیسا دیکھتا ہوں
جب جاؤں میں اس دنیا سے
اس دن کھدا برسات ہو
اور اگلے جنم میں پھر سے
میری عاشق والی جات ہو
کیا خود کو کھدا مانتے ہو
کیا خود کو کھدا مانتے ہو
ہمیں مار تو دیا
پر ایک شائر کو مارنے کی
سجا جانتے ہو۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.