روح سے جدا ہے تو
ہمسفر جو ہوا ہے تو
دوڑتا ہے تو سینے میں
دھڑکنے بون رہا ہے تو
عادت نہیں ہے تو تو
فطرت ہے میری
بدلیگی نا جب تک
یہ چاہت ہے تیری
وعدہ ہے تجھسے
جاؤنگا نا کہیں
تاں زندگی ہوں میں تیرا
ایک تو ہی تو ہے
ایک تو ہی تو ہے
ایک تو ہی تو ہے
سب تو ہی ہے میرا
ایک تو ہی تو ہے
ایک تو ہی تو ہے
ایک تو ہی تو ہے
رب تو ہی ہے میرا
لمحیں بیکار تھے
تو شام جب نا تھا
عشق مجھمے بھی تھا لیکن
میں خود مخاطب نا تھا
دریا کو ہے میرے
وہ سمندر مل گیا
جریا جینے کا
تیرے اندر مل گیا
کھوائش ہے جب کبھی
نکلے تو دم میرا
کاندھے پے سر ہو تیرا
ایک تو ہی تو ہے
ایک تو ہی تو ہے
ایک تو ہی تو ہے
سب تو ہی ہے میرا
ایک تو ہی تو ہے
ایک تو ہی تو ہے
ایک تو ہی تو ہے
رب تو ہی ہے میرا۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.