وہ کہتے ہے کی دل
لگا لو ہمسے
اب کیا بتائے دل نے
لگنا چھوڑ دیا ہے
انکی فطرت تھی ہمیں
اشارو پر نچانے کی
اور ہمنے انکا
یہ بھرم بھی توڑ دیا ہے
وہ اتنے ای عزیز ہے
دھوکے بھی بول کے دیتے ہے
چوٹیں دیتے ہے گیہری
اور دل کھول کے دیتے ہے
کل آئے تھے توپھیں لیکر
ہمکو وہ منانے
ہمنے سب کچھ انکا
انہیں ہی موڑ دیا ہے
انکی فطرت تھی ہمیں
اشارو پر نچانے کی
اور ہمنے انکا
یہ بھرم بھی توڑ دیا ہے
دیکھا ہے امر ہمنے بھی
اس دنیا کو قریب سے
مہوبت کرنے والے
سب لگتے ہے عجیب سے
توبا کرکے نکلا
وہ نامو نشان تیرا
اس قدر یوں اپنے اس
دل کو نچوڑ دیا ہے
وہ کہتے ہے کی دل
لگا لو ہمسے
اب کیا بتائے دل نے
لگنا چھوڑ دیا ہے
انکی فطرت تھی ہمیں
اشارو پر نچانے کی
اور ہمنے انکا
یہ بھرم بھی توڑ دیا ہے۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.