حسرتوں کا خواب ہوئیی
زندگی عزاب ہوئیی
انکھیاں چناب ہوئیی
تیرے عشق میں
بےرحم سی یادیں تیری
بیسبر یہ سانسیں میری
جاگے روز راتیں میری
تیرے عشق میں
ہیریے ہیریے
ہیریے ہیریے
تنہائیوں سے اکثر
تیرے ہی بارے میں
پوچھتی ہے
میری آہیں میری آہیں
بستر کے سلوٹوں کی ندی میں
ہر شام ڈوبتی ہے
میری چاہیں میری چاہیں
ہاں آ
دل یہ بے-ٹھکانا ہوا
خود سے ہی بیگانا ہوا
درد سے یارانہ ہوا
تیرے عشق میں
فرقتیں قطار ہوئیی
دھڑکنیں نثار ہوئیی
خواہشیں مزار ہوئیی
تیرے عشق میں
ہیریے ہیریے
ہیریے ہیریے
ہیریے ہیریے
ہیریے ہیریے
ہاں ہیریے ہیریے۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.