میں یہاں تو وہاں
کہنے کو کچھ بھی نا
اب رہا، اب رہا
تیرے میرے درمیاں
پیار کی وہ گرمیاں
اب کہاں، اب کہاں
کم ہے مکمل سے ہے
ادھورے سے زیادہ ہے
آدھا میرے پاس دل
تیرے پاس آدھا ہے
کہنے کو ہمسفر ہیں
بس کہنے کو ہمسفر ہیں
پر ہیں جدا، ہیں جدا
بس کہنے کو ہمسفر ہیں
ہاں کہنے کو ہمسفر ہیں
پر ہیں جدا، ہے جدا
عشق ہے تیرے ملنے کی خوشی
تجھے کھونے کا ڈر بھی عشق ہے
تیرے عشق میں رہتا ہوں میں
میرا نام پتا اور گھر بھی عشق ہے
ہے ایک پل میں محبت
نفرت ہے پل دوسرے
بےبس کبھی تو کبھی ہے
تجھسے سبھی آسرے
کیا جتنے بھی غم بنے تھے
سبکے لیے ہم بنے تھے
قدموں کی ہے دوری مگر
یوں بدلا میرا رہگزر
کہنے کو ہمسفر ہیں
بس کہنے کو ہمسفر ہیں
پر ہے جدا، ہے جدا
بس کہنے کو ہمسفر ہیں
ہاں کہنے کو ہمسفر ہیں
پر ہیں جدا، ہیں جدا۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.