جب سے ہوئی میں سترہ برس کی،
آفت میں یہ جان ہیں
تیرہ روپ کا دیوانا توہ
سارا ہندوستان ہیں
چودہ سال میں
دھڑکے تھا دل،
جب تھی میں بڑی بھولی
بھولی وولی کیا ہوگی ہوگی
بندوق کی گولی
دل کی باتیں تو کیا جانے
تو توہ بےایمان ہیں
تیرہ روپ کا دیوانا
پچھ نا کیسے پندرہسولہ میںنے ہائے گزرے
شہر گنو کے پڑ گئے
ہوںگی پیچھے تیرہ کنورے
چھوڑ کنوروں کی توہ
ڈولے بوڑھوں کا ایمان ہیں
تیرہ روپ کا دیوانا
سترہ برس کی کوری
جوانی کسکے کرو حوالے
کس کس کو تو دل دیگی
سب لوگ ہیں مرنیوالے
ناگین بن کے ڈنس لونگی
سبکی مجھکو پہچان ہیں
تیرہ روپ کا دیوانا۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.