کاغذ کی تھی وہ ناؤ
کاغذ کی تھی وہ ناؤ
ہم جسمیں جا رہے دھ
وہ ریت کے جہا پر
ہم گھر بنا رہے دھ
وہ ریت کے جہا پر
ہم گھر بنا رہے دھ
جھوٹھی تسلیو میں ہائے
جھوٹھی تسلیو میں
ہم دن گزرتے دھ
جھوٹھی تسلیو میں
ہم دن گزرتے دھ
گانا تھا وہ کسی کو
ہم گنگنا رہے تیغانا تھا وہ کسی کو
ہم گنگنا رہے دھ
کاغذ کی تھی وہ ناؤ
ہم جسمیں جا رہے دھ
الفت کا راگ اسنے
چھیڑا تو میں یہ سمجھی
الفت کا راگ اسنے
چھیڑا تو میں یہ سمجھی
بگڑی بنا رہے ہیں
کل وہ بنا نہیں دھ
بگڑی بنا رہے ہیں
کل وہ بنا نہیں دھ
کاغذ کی تھی وہ ناؤ
ہم جسمیں جا رہے دھ۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.