کیسی تیری باتیں
بھولے نا بھلائیں
کیسی تیری یادیں
مٹے نا مٹاییں
کیسی تیری باتیں
بھولے نا بھلائیں
کیسی تیری یادیں
مٹے نا مٹاییں
تھا بچھڑنا تجھے
ہاں پتا تھا مجھے
آنکھ نام کیوں ہوئیی، کیوں ہوئیی
کیسی تیری باتیں
بھولے نا بھلائیں
کیسی تیری یادیں
مٹے نا مٹاییں
تمسے بھی ہے کچھ گیلا
کچھ خود سے ہوں خفا
ٹوٹے دھاگے جوڑنے
چلے تھے کھامکھا
ایکطرفہ کرنا کیا یہ
ممکنہ ہے وفا
درد سے کیا جوڑنا
یہ رشتے بےوجہ
تیری آہٹیں تیری عادتیں
مجھمے نہیں ہے پھر کیوں
رو دیے، رو دیے، رو دیے آج ہم
کیسی تیری باتیں
بھولے نا بھلائیں
کیسی تیری یادیں
مٹے نا مٹاییں
آنکھوں میں یہ بارشیں
یوں ہی تو نہیں
روپ یہ بدلکر آئی
تو ہی تو نہیں
رہنا ہی ہے جب ساتھ میں ہی
ہردم تمکو یوں
لوٹکے آ جاتی
تو پھر کیوں نہیں
یارا وہ لمحے
بھولے نا بھولایے
کیسی تیری یادیں
مٹے نا مٹاییں۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.