آیا کرو میرے قریب
پوچھو نا کیسا ہوں میں
بیٹھے رہو نا جاؤ ابھی
دیکھو ہاں ٹوٹا ہوں میں
یہ شامیں وہیں ہے وہیں
جسمے رہتے تھے ہم دو قریب
ہم بدل گئے ہے
ہم بدل گئے ہے
نہیں ہے ہم دو قریب
ہم بدل گئے ہے
ہم بدل گئے ہے
نہیں ہے ہم دو قریب
کیوں یہ ہوائیں مجھے بھلایے
ہاں پاس تیرے کیوں کھنچ لائے
تمکو تو شائد میں
آتی ہوگی یادیں
پر مجھکو آتی ہے ہر پل تیری
کیسے تھے ہم دو قریب
ہو اب خوشیا بیغم ہو گئی
ہم بدل گئے ہے
ہم بدل گئے ہے
نہیں ہے ہم دو قریب
ہم بدل گئے ہے
ہم بدل گئے ہے
نہیں ہے ہم دو قریب
مجھے یاد ہیں وہ تیرا
جانے مجھسے یوں شرمانا
تیرا کروٹیں بدل نا
اور یوں مجھے ستانا
ان خواہشوں کی بارشوں میں
ساتھ بھیگ جانا
اب ہم بدل گئے ہیں۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.