ساری یہ باتیں ہیں
دل کی پرانی سی
مجھکو لگے ہے
تو بالکل روحانی سی
کر نا سکوں تجھکو
لفظوں میں بیاں
ہے تو ہماری
انوکھی کہانی سی
انجان میں تجھسے جو ہوں ملا
تیرے علاوا کوئی دوجا آئے نا
میںنے یہ جانا کی
پیار تجھی سے کرنا
تو اس محبت کا
ہے معینے
جانے کیوں رکھوں تجھکو پہلے
دل میں بھی ہے بس تو اکیلے
باتیں انکہی سی جو
کہنے دے پانے دے
خواہش ہے اب میری تو
ہوں ہوں
خواہش ہے اب میری تو
عادت سی ہونے لگی ہے تیری
چاہت بھی بڑھنے لگی ہے میری
راہت سی تیری باہوں میں مجھکو ملی
عبادت بھی تیری ہی کرے
یہ دل یہ جان
ہے تیری تو مان
تو جو ہے یہاں
پھر کیا یہ جہاں
جانے کیوں رکھوں تجھکو پہلے
دل میں بھی ہے بس تو اکیلے
باتیں انکہی سی جو
کہنے دے پانے دے
خواہش ہے اب میری تو
ہوں ہوں
خواہش ہے اب میری تو
تو ہے جو سن تو کیا خطا
تیرا میرا ساتھ پاکیزہ
اس دل کو نا تو یوں ستا
مان لے
خواہش ہے اب میری تو
خواہش ہے اب میری تو۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.