عادت بن چکی ہیں تیری
جان کے خطا کرنا
آتا ہیں تجھے دھڑکنو سے
دل کو جدا کرنا
عادت بن چکی ہے تیری
جان کے خطا کرنا
آتا ہیں تجھے دھڑکنو سے
دل کو جدا کرنا
ہاں سامنے دیکھتا میں رہا
کھوائشوں کے بجھتے دیے
کیا میرا ہی دل ملا تجھکو
توڑنے کے لیے
کیا میرا ہی دل ملا تجھکو
توڑنے کے لیے
کیا تونے اپنایا تھا مجھکو
چھوڑنے کے لیے
کیا میرا ہی دل ملا تجھکو
توڑنے کے لیے
توڑنے کے لیے
کبھی ارادہ تھا تجھکو پانے کا
اب کوشش ہے بھول جانے کی
کبھی ارادہ تھا تجھکو پانے کا
اب کوشش ہے بھول جانے کی
ہم جو تھے وہ ہی رہے
تمنے سوچا نہیں نبھانے کی
آ ساتھ ہی میں تو ہوں میں تیرے
پھر کرے انتظار تو کسکے لیے
کیا میرا ہی دل ملا تجھکو
توڑنے کے لیے
کیا میرا ہی دل ملا تجھکو
توڑنے کے لیے
کیا تونے اپنایا تھا مجھکو
چھوڑنے کے لیے
کیا میرا ہی دل ملا تجھکو
توڑنے کے لیے
توڑنے کے لیے۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.