میںنے سوچا کے چرا لوں
تیرہ ہونٹھوں کی یہ نامی
اور ایسے کے رہ جائے
اس چوری میں نا کمی
تیرہ سینے میں میرا دل دھڑکے
اور رات گزر جائے
میری آوارا سی نظروں کو
شائد گھر مل جائے
میںنے سوچا کے چرا لوں
تیرہ ہونٹھوں کی یہ نامی
ریشمی زلفوں کے جھرنے کھول دو
پنکھڑی سے لبوں کی کچھ بول دو
گردن کی اس صراحی سے
کچھ جام چھلک جائے
میری آوارا سی نظروں کو
شائد گھر مل جائے
میںنے سوچا کے چرا لوں
تیرہ ہونٹھوں کی یہ نامی
کچھ کہو نا ابھی
ہونے دو گناہ
جسم کو تم میرے
خود میں دو پناہ
کوئی چور ہوا دو جسموں سے
ہو کر نا گزر جائے
میری آوارا سی نظروں کو
شائد گھر مل جائے
میںنے سوچا کے چرا لوں
تیرہ ہونٹھوں کی یہ نامی
اور ایسے کے رہ جائے
اس چوری میں نا کمی
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.