میرے بس کی بات جو ہوتی،
میں بدلی بن جاتی
بدلی بن کر ناچ دکھتی،
نیلے نیلے امبر پر
کبھی برستی کھیتو پر،
کبھی برستی مندر پر
بوندے بناکر برکھوالی،
بدلی میں چھاں جاتمیری بس کی
سوکھے پیڑ اریں کر دیتی،
موتیوں سے جنگل بھر دیتی
کڑی دھوپ میں
چادر بناکر،
دنیا پر تن جاتی
میرے بس کی۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.