چاند بھی دیکھا، رات بھی دیکھی
دیکھے ستارے بھی
چاند بھی دیکھا، رات بھی دیکھی
دیکھے ستارے بھی
موسم دیکھے، دیکھی دنیاں
لوگ یہ سارے بھی
دل لگا ہی نا کہیں پے
پھر گذرا تیری گلی سے
میں وہیں مسافر ہوں
جو پھرتا ہے آج بھی
تو ہے بیخبر تجھپے
جو مرتا ہے آج بھی
میں وہیں مسافر ہوں
جو پھرتا ہے آج بھی
تو ہے بیخبر تجھپے
جو مرتا ہے آج بھی
کتنی راتیں بیٹھ کے ہمنے
ہاتھ پکڑ کے ساتھ نبھائی
اب تو ہم-دم تیری یادیں
ہاں وہ یادیں تنہائی
ہم تمہاری دللگی تھے
کھیلنے کی چیز ہی تھے
جیسا ہو میرا دل تو
دھڑکتا ہے آج بھی
تو ہے بیخبر تجھپے
جو مرتا ہے آج بھی
میں وہی مسافر ہوں
جو پھرتا ہے آج بھی
تو ہے بیخبر تجھپے
جو مرتا ہے آج بھی۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.