درد ایسا بھی
کسی پیر کا
ہو نہیں سکتا
کون کہتا ہیں
رانجھا ہیر کا
ہو نہیں سکتا
شربت جیسا جیسا
شربت جیسا جیسا
اوہو کون شہر کی بلیے
میں دور سے ہی مر جانی
کیا نظر سے چھلی جگرا
دل پگھل کے پانی پانی
اوہو وئی وئی وئی وئی ہو ہو
اوہو وئی وئی وئی وئی ہو ہو
بجلیاں تیری آنکھوں سے دل پے گری
تو وہ پھول بن گئے
تتلیاں تیرے چوکھٹ سے اڑ کے گئے
تو فضول بن گئے
کبھی کافی پے تو چلئے
پیلے چہرا نورانی
سادگی بھی اور رنگ بھی
شربت جیسا پانی
اوہو وئی وئی وئی وئی ہو ہو
اوہو وئی وئی وئی وئی ہو ہو
کچھ دبے پاؤں سمجھداری سے
وہ عشق کرتے ہیں
ہاں کچھ دبے پاؤں
کچھ دبے پاؤں
کچھ سمجھداری سے
وہ عشق کرتے ہیں
ہو خوابوں میں گدگدا کے
مسکرانے پے مجبور کرتے ہیں
ہو جانیاں یقیناً تجھی سے
جڑی ہیں میری داستاں
تو مہربان جو ہو جائے تو
پھر مکمل میرا کارواں
کبھی باہوں میں بھی ملیے
محسوس ہو کچھ روحانی
سادگی بھی اور رنگ بھی
شربت جیسا پانی
اوہو وئی وئی وئی وئی ہو ہو
اوہو وئی وئی وئی وئی ہو ہو۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.