چہرا تیرا جب بھی آئے
میری آنکھوں کے سامنے
پھر سے ستایے ویہم یہ مجھے
شائد کے تو تھا مگر
تو پھر کیوں
کیوں تو نا آئے
ہاں تو پھر تو
کیوں نا آئے
کیوں نا آئے
کیوں نا آئے
یہ کھارا سمندر
میرا گواہ ہے
عشق ہے میرا یا
میرا گناہ ہے
تجھکو سجا اور
عدالت بنا لوں
ہاں شدت بنا لوں تجھے
قسمت بنا لوں
میری چاہت بنا لوں
دل سے میں مانگو
عبادت بنا لوں
چھوٹے کبھی نا
وہ عادت بنا لوں
ہاں شدت بنا لوں تجھے
کیوں بن گئی
تو میری ضررت
کیسے بنی کیا پتا
اتنا میرا دل
کمزور ہے کیا
مجھکو نہیں تھا پتا
کچھ تو سنبھال تو
میں کیا کیا سمبھالو
روتے ہوئے دل کو
کیسے جھٹ سے منع لوں
پوچھے اگر یہ
تیرا نام چھپا لوں
پر پھر کیا بتاؤں اسے
قسمت بنا لوں
میری چاہت بنا لوں
دل سے میں مانگو
عبادت بنا لوں
چھوٹے کبھی نا
وہ عادت بنا لوں
ہاں شدت بنا لوں تجھے۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.