تیری محفلوں میں
ہم نا ہوںگے
لگینگی ٹھوکرے
زخم نا ہوںگے
سنا تو دے تجھے
اب ہال-ای-دل یہ
بانٹکے بھی گم
تو کم نا ہوںگے
تو لکھنے دو مجھے
اب ہزر کی ان دوریوں پے
کیا تم پڈھوگے مرسیے
میری مجبوریوں کے
یہ جلتے دیے رہے
گواہ اس ابسردگی کے
اسکے سرہانے کتنے
جام میںنے پیے ہوںگے
دیے درد تونے
ویسے درد ہی نہیں ہے
کولڈ ورلڈ یہ دنیا
مجھسے جلتی رہی ہے
پر اس قلم کو نہیں
سوال یہ تو چلتی رہی ہے
کرتی ہے کمل یہ بھی
لکھتی ہے سوال تمسے
وہائی ڈیڈ یو ڈو تھس ٹو می
وہائی یو؟
آئی کنوو تم میری نہیں
آئی ڈو
وہائی ڈیڈ یو ڈو دھس ٹو می
وہائی یو؟
آئی کنوو تم میری نہیں
آئی کنوو تم میری نہیں
لمحے ٹھہرے ہوئے
جانے نا دے
گھڈی اداس لگے
پیاس وہ بھجھانے نا دے
لہو اتنا گرم کے
یہ کاغذ اب بہانے نا دے
کوئی پھول کانٹے جب جاگے
تم سرہانے نا دے
ڈھونڈتے ٹھکانے
یہ آواز میری گونجتی
سوال کریں تجھسے کیوں
اب ہال بھی نہیں پوچھتی
ہو چکے بےحال تو
وہ میرے بارے سوچتی
قلم کمان ان لفظوں
کو کیسے روکتی
زلفوں میں الجھے تیری
شائری کیا خاک کرے
منہ پے انجان بنے
فرصت میں یاد کرے
زخم یہ تازے مسلے-ای-حد
یہی نا بات کرے
آج بھی لوگ ان لفظوں کے
موہتاز رہے
کیا لکھوں اب
ان فاصلوں پے
شائد ہی کبھی ملینگے
پھر ان راستوں پے
بھٹکے مسافر جی رہے ہے
تیرے آسروں پے
کروگے تم بھی یاد
جب بھی سانس لوگے
وہائی ڈیڈ یو ڈو دھس ٹو می
وہائی یو؟
آئی کنوو تم میری نہیں
آئی ڈو
وہائی ڈیڈ یو ڈو دھس ٹو می
وہائی یو؟
آئی کنوو تم میری نہیں
آئی کنوو تم میری نہیں
ابھی فرمان آیا
ہیں وہاں سے
کے ہٹ جاؤں میں
اپنے درمیان سے
سمجھ میں زندگی
آئے کہاں سے
پڑھی ہیں یہ بار
درمیان سے
زمانہ تھا وہ
دل کی زندگی کا
تیری فرقت کے دن
لاءو کہاں سے
فلاح سے تھی غزل
بہتر فلاح کی
فلاح کے زخم
اچھے تھے فلاح سے
جلا دو خط میرے
وہ شائریاں راکھ کرو
فرصت نا تھی تمہے
اب فرقت میں یاد کرو
گونجے ہر طرف اب
میری ہی خاموشیاں
تم دھیمے لہزوں میں اب
بن کہے کوئی بات کرو
جب ہو سکے تمسے
تم کر دیتے سب پھراموش
یہ دل سمندر اسپے
موجھو کا بڑا بوجھ
میں روح پاش
یہ انڈسٹری نہیں میری دوست
نا مجھے اسکا نشہ
نا اسے میرا ہوش
وہائی ڈیڈ یو ڈو دھس ٹو می
وہائی یو؟
آئی کنوو تم میری نہیں
آئی ڈو
وہائی ڈیڈ یو ڈو دھس ٹو می
وہائی یو؟
آئی کنوو تم میری نہیں
آئی کنوو تم میری نہیں۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.