زندگی سن میری بات تو ذرا
زندگی تھا جو میری ہے کہاں بتا
ایک بھولا سا چہرا تھا
بالکل دعاؤں جیسا
جانے کہاں وہ کھو گیا
جسے چھو لون تو لگتا
تھا ربب کی پناہو جیسا
جانے کہاں وہ کھو گیا
میرے سفر کا ہمسفر
مجھسے ہی انجان تھا کیوں
جسکے لیے صدیوں رکا
دو پل کا مہمان تھا کیوں
وقت کی طرح
میرے ہاتھوں سے اڑ گیا
میں وہیں رہا
اور وہ آگے بڑھ گیا
میرے لیے تو سب کچھ تھا وہ
اب کچھ نا رہ گیا
چھوٹی سی میری دنیا تھا وہ
میرا گھر خالی ہو گیا
دل ابھی میرا
نہیں ٹوٹا ہے ٹھیک سے
ہے ٹکا ہوا بس ایک امید پے
خوابوں میں آتا ہے روز جو
سچ مچ میں آ جائے تو
تم توڑ دینا پوری طرح
کوئی غلطی جو پھر ہو
زندگی سن میری بات تو ذرا
زندگی سے میری بات تو کرا
ساتھ اسکے بہونگا
میں ٹھنڈی ہواؤں جیسا
دامن نا چھوڈونگا کبھی
مجھے ایک بار دس بار
سو بار دے سجا تو
کچھ بھی نا بولونگا کبھی
ساری عمر اوہ ہمسفر
پرچھائی تیری بنونگا
خود کو کبھی دیکھوگے تو
میں آئینے میں دکھونگا۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.