آ کہی دور چلے جائے ہم
آ کہی دور چلے جائے ہم
دور اتنا کی ہمیں چھو نا سکے کوئی گھام
آ کہی دور چلے جائے ہم
آ کہی دور چلے جائے ہم
دور اتنا کی ہمیں چھو نا سکے کوئی گھام
آ کہی دور چلے جائے ہم
پھولوں اور کلیوں سے
مہکے ہوئے ایک جنگل میں
ایک حسین جھیل کے ساحل
پے ہمارا گھر ہو
اس میں بھیگی ہوئی گھاس
پے ہم چلتے ہو
رنگ اور نور میں دوبا
ہوا ہر منظر ہو
میں تجھے پیار کرو میرے سنمتو مجھے پیار کرے میرے صنم
آ کہی دور چلے جائے ہم
دور اتنا کی ہمیں چھو نا سکے کوئی گھام
آ کہی دور چلے جائے ہم
شام کا رنگ ہو گہرا تو ستارے جاگی
رات جو آئے تو ریشم سے اندھیرے لائے
چاند جب جھیل کے
پانی میں نہانے اترے
میری باہوں میں تجھے
دیکھ کے شرما جائے
میں تجھے پیار کرو میرے صنم
تو مجھے پیار کرے میرے صنم
آ کہی دور چلے جائے ہم
دور اتنا کی ہمیں چھو نا سکے کوئی گھام
آ کہی دور چلے جائے ہم۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.