بال نا ودھایا اور نا
شاہس کم آتا
ہوکے رہتا وہ جو
لکھ دیتا وداتا
سمیہ سے ہرا سویم
بھگوان ہیں
آدمی نربل سمیہ
بلوان ہیں
آدمی تنکا سمیہ
طوفان ہیں
آدمی نربل سمیہ
بلوان ہیں
آدمی تنکا سمیہ
طوفان ہیں
پاس جسکے راز
تھا سکھ تھا
بھگوان دھ
نام تھا ایشوریہ تھا
دھن تھا رتن دھ
جو پرجا کا تھا دلارا
پرن پیارا
سوراگ کو دھرتی پیٹھا جسنے اترا
آج اسکا ہو رہا
اپمان ہیں
آدمی نربل سمیہ
بلوان ہیں
آدمی تنکا سمیہ
طوفان ہیں
دوسرو کی نو کا
جو تھا کھوییا
بیسہرے ہیں
اسکی آج نییا
جو کبھی دیتا رہا
سبکو سہرا
جا رہا وہ ٹھوکرے
کھاتہ بےچارا
منگتا سبسے دیا
کا دان ہیں
آدمی نربل سمیہ
بلوان ہیں
آدمی تنکا سمیہ
طوفان ہیں۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.