آہے نا بھاری شکوے نا کئے
کچھ بھی نا زبا سے کام لیا
اس دل کو پکڑ کر بیٹھ گائے
ہاتھو سے کلیجا تھام لیا
پوچھا جو کسی نے ہال تو ہم
کچھ کہہ نا سکے کچھ کہہ بھی گائے
روکے تو بہت آنسو لیکن
کچھ رک بھی گائے کچھ بہہ بھی گائے
افسانہ کہا اور لب نا ہلے
اشقو سے جہاں کا کام لیا
رونے سے بھلا کیا دل رکتادنیا کو اور تڑپاتا
سچ پوچھیے یہ تو خیر ہوئی
محفل میں تماشا بن جاتا
کچھ آپ ادائے روک گائے
کچھ زپٹ سے ہم نے کام لیا
وہ لاکھ تمہارے ظلم سہے
پر آنکھ سے آنسو بہہ نا سکا
بیمار ای محبت آئے نخشاب
کچھ اور تو منہ سے کہہ نا سکا
ایک ٹھنڈی سی لمبی آہ بھاری
چپکے سے کسی کا نام لیا
آہے نا بھاری۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.