آج اس درجہ پیلا دو کے نا کچھ یاد رہے
آج اس درجہ پیلا دو کے نا کچھ یاد رہے
بیخدی اتنی بڑھا دو کے نا کچھ یاد رہے
آج اس درجہ پیلا دو کے نا کچھ یاد رہے
دوستی کیا ہیں، وفا کیا ہیں محبت کیا ہیں
دل کا کیا مول ہیں احساس کی قیمت کیا ہیں
ہمنے سب جان لیا ہیں کے حقیقت کیا ہیں
آج بس اتنی دعا دو کے نا کچھ یاد رہے
آج اس درجہ پیلا دو کے نا کچھ یاد رہے
مفلسی دیکھے، امیری کی ادا دیکھ چکے
گم کا ماحول، مسرت کی خضہ دیکھ چکے
کیسے پھرتی ہیں زمانے کی ہوا دیکھ چکے
شامہ یادوں کی بجھا دو، کے نا کچھ یاد رہے
آج اس درجہ پیلا دو کے نا کچھ یاد رہے
عشق بیچائین خیالوں کے سوا کے کچھ بھی نہیں
حسن بیروہ اجالوں کے سوا کچھ بھی نہیں
زندگی چاند سوالوں کے سوا کچھ بھی نہیں
ہر سوال ایسے مٹا دو کے نا کچھ یاد رہے
آج اس درجہ پیلا دو کے نا کچھ یاد رہے
مٹ نا پاییگا جہاں سے کبھی نفرت کا رواج
ہو نا پاییگا کبھی روح کے زخموں کا علاج
سلطنت ظلم، خدا وہم مصیبت ہیں سماج
سلطنت ظلم، خدا وہم مصیبت ہیں سماج
ذہن کو ایسے سلا دو کے نا کچھ یاد رہے
آج اس درجہ پیلا دو کے نا کچھ یاد رہے
بیخدی اتنی بڑھا دو کے نا کچھ یاد رہے
آج اس درجہ پیلا دو کے نا کچھ یاد رہے۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.