دھنڈھلا جائیں جو منزلیں
ایک پل کو تو نظر جھکا
جھک جائے سر جہاں وہی
ملتا ہیں رب کا راستہ
تیری قسمت تو بادل دے
رکھ ہمت بس چل دے
تیرا ساتھی، میرے قدموں کے ہیں نشان
تو نا جانے آس پاس ہیں کھدا
تو نا جانے آس پاس ہیں کھدا
تو نا جانے آس پاس ہیں کھدا
تو نا جانے آس پاس ہیں کھدا
تو نا جانے آس پاس ہیں کھدا
تو نا جانے آس پاس ہیں کھدا
خود پے دال تو نظر
ہلتوں سے ہار کر
کہاں چلا رے
ہاتھ کی لکیر کو
موڑتا مارودھتا ہیں ہوسلا رے
تو خود تیرہ خوابوں کی رنگ میں
تو اپنے جہاں کو بھی رنگ دے
کے چلتا ہوں میں تیرہ سنگ میں
ہو شام بھی توہ کیا
جب ہوگا اندھیرا
تب پاییگا در میرٹھس در پے پھر ہوگی تیری صبح
تو نا جانے آس پاس ہیں کھدا
تو نا جانے آس پاس ہیں کھدا
تو نا جانے آس پاس ہیں کھدا
تو نا جانے آس پاس ہیں کھدا
مٹ جاتے ہیں
سبکے نشان
بس ایک وہ مٹ-تا نہیں ہیں
من لے جو ہر مشکل کو
مرضی میری
ہو ہمسفر نا تیرا جب کوئی
تو ہو جہاں، رہونگا میں وہی
تجھسے کبھی نا ایک پل بھی میں جدا
تو نا جانے آس پاس ہیں کھدا
تو نا جانے آس پاس ہیں کھدا
تو نا جانے آس پاس ہیں کھدا
تو نا جانے آس پاس ہیں کھدا
تو نا جانے آس پاس ہیں کھدا
تو نا جانے آس پاس ہیں کھدا
تو نا جانے آس پاس ہیں کھدا
تو نا جانے آس پاس ہیں کھدا۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.