خواب کو تو پنکھ لگا کے اڑا دے زارا
سوچ کو ستارا کوئی دکھا دے زارا
آتیش ہیں تو، آتیش ہیں تو
ہاتھو مے ہیں جو ہاں ان لکیروں سے
نکش بنا لے تو زارا
پکّا ارادہ خود سے ہیں وعدہ
جو اسکو نبھا دے تو زارا
ساہس نے تیہنی چھنی ہیں
کوشش مے کسکی تلی ہیں
قسمت کی لکڑی گیلی ہیں تو کیا ہوا
تجھمیں سو سورج پلتے ہیں
تو چیخے تو سر جلتے ہیں
اندھیرے تجھکو چھلتے ہیں تو کیا ہوا
جلتی سی خواہش ہیں تو
آتیش ہیں تو، آتیش ہیں تو
آتیش ہیں تو ا ا ا ان
آتیش ہیں تو ا ا ا ان
آتیش ہیں تو ا ا ا ان
آتیش ہیں تو ا ا ا ان
آتیش ہیں تو، آتیش ہیں تو
کال سمٹا ہوا ہیں تیرہ پاؤں تلے
تو چلے تو سمیہ کی
گہری سی دھارا چلے
چاروں دشاؤں کی
آنکھے تیری ہی اور ہیں
ساتوں آکاشوں مے
تیرہ نام کے شور ہیں
تیرہ ہمت وہ تتلی ہیں
شولو سے زندہ نکلی ہیں
تیرہ دشمن ایک بجلی ہیں تو کیا ہوا
تیری ضد ایسی جوالا ہیں
جسکو ساگر نے پالا ہیں
راستہ کٹھنائی والا ہیں تو کیا ہوا
رب کی سفریش ہیں تو
آتیش ہیں تو، آتیش ہیں تو
آتیش ہیں تو ا ا ان
آتیش ہیں تو ا ا ان
آتیش ہیں تو ا ا ان
آتیش ہیں تو ا ا ان
آتیش ہیں تو، آتیش ہیں تو
آتیش ہیں تو۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.