پھر سے وہیں دل لے آیا مجھے
ہیں بس جہاں تیری میری وفا
کہتا ہیں یہ عشق کی راہ سے
پھر ایک دفعہ ہم گزر لیں زارا
پاس لایا تیرہ، یوں ستایا مجھے
پھر تیرہ لیے مجبور کیا، مجبور کیا۔۔
ہو آوارا آوارا، آوارا آوارا
آوارا آوارا، دل آوارا ہوا
ہو آوارا آوارا، آوارا آوارا
آوارا آوارا، دل آوارا ہوا
کبھی پہلی بارش مین
یہ خواہشیں جگائیں
کبھی اسمیں چل رہی
دھڑکن کو بڑھائیں
فطرت سے یہ بیسبر
بس تجھکو بلایے
دوری کا جو عالم ہو تو
خوب رلایے
پھر کتنی بھی کوشش کر لوں
دل سنبھال نا پایے
پاس لایا تیرہ،
یوں ستایا مجھے
پھر تیرہ لیے مجبور کیا،
مجبور کیا۔۔
ہو آوارا آوارا، آوارا آوارا
آوارا آوارا، دل آوارا ہوا
ہو آوارا آوارا، آوارا آوارا
آوارا آوارا، دل آوارا ہوا
چل پھر ان گلیوں میں
ہم پھر کھو جائیں
جہاں چلتی تھی محبت کی
تازہ ہوائیں
وہاں پھر سے اجنبی
کیوں نا ہو جائیں
پھر سے ایک دوجے کو
آ چل ملوائیں
تجھے ملکے آوارگی کا
موسم پھر آئے
پاس لایا تیرہ،
یوں ستایا مجھے
پھر تیرہ لیے مجبور کیا،
مجبور کیا۔۔
ہو آوارا آوارا، آوارا آوارا
آوارا آوارا، دل آوارا ہوا
ہو آوارا آوارا، آوارا آوارا
آوارا آوارا، دل آوارا ہوا۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.