آیا ہیں مجھے پھر یاد وہ ضعلیم
گزارا زمانہ بچپن کا
ہائے رے اکیلے چھوڑ کے جانا
اور نا آنا بچپن کا
آیا ہیں مجھے پھر یاد وہ ضعلیم
وہ کھیل وہ ساتھی وہ جھولے
وہ ڈود کے کہنا آ چھو لے
ہم آج تلک بھی نا بھولے
ہم آج تلک بھی نا بھولے
وہ خواب سہانا بچپن کا
آیا ہیں مجھے پھر یاد وہ ضعلیم
اسکی سبکو پہچن نہسکی سبکو پہچن نہیں
یہ دو دن کا مہمان نہیں
یہ دو دن کا مہمان نہیں
مشکل ہیں بہت آسن نہیں
مشکل ہیں بہت آسن نہیں
یہ پیار بھلانا بچپن کا
آیا ہیں مجھے پھر یاد وہ ضعلیم
مل کر رویے پھریاد کرے
ان بیتے دنو کی یاد کرے
آئی کاش کہی مل جائے کوئی
آئی کاش کہی مل جائے کوئی
وہ مٹ پرانا بچپن کا۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.