بیشرمیوں کا آج ہیں بہنا
گلتیاں یہ پھر سے
ہاتھ میں نا آئے آئے آئے
ہے بیشرمیوں کا آج ہیں بہنا
گلتیاں یہ پھر سے
ہاتھ میں نا آئے آئے آئے
ہچکچاہتوں میں لمحیں گاونا
روک لے یہیں پے
رات یہ نا جائے جائے جائے
نیلا سا نشہ آج سیدھا تو
آنکھوں سے پلائے
ہوش سے زارا دور
بےہوش ہوتے ہی جائے
آئے ہایے آ آئے ہایے
آئے ہایے آ آئے ہایے
آئے ہایے آ آئے ہایے
دل میرا ڈوبا ڈوبا جائے
آئے ہایے آ آئے ہایے
آئے ہایے آ آئے ہایے
آئے ہایے آ آئے ہایے
دل میرا ڈوبا ڈوبا جائے
مرضی کی بس دو باتیں
کارلو نا جاتے جاتے
موسم یہ پھر نہیں آتے
نا نا نا کرو انکار
کہتی ہیں آج ہوائیں
راتوں کی نیند چرائیں
سبہ تک گھر نا جائے
سنو سنو نا سنو ایک بار
کسی کی نا ہو آج پرواہ
خود کو بھی بھلایے
ہوش سے زارا دور
بےہوش ہوتے ہی جائے
آئے ہایے آ آئے ہایے
آئے ہایے آ آئے ہایے
آئے ہایے آ آئے ہایے
دل میرا ڈوبا ڈوبا جائے
آئے ہایے آ آئے ہایے
آئے ہایے آ آئے ہایے
آئے ہایے آ آئے ہایے
دل میرا ڈوبا ڈوبا جائے
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.