اب یہ بتا جائیں کہاں
قسمت کے ٹھکرایے ہوئے
گھوم سے گھبرایے ہوئے
جینے سے اکسایے ہوئے
اب یہ بتا جائیں کہاں
رشٹا انجن منزل کا
پتا کچھ بھی نہیں
اپنی رہ مے اندھیرے کے
سوا کچھ بھی نہیں
گھوم کے ہیں گھنگھور بادل
دور تک ہیں چھایے ہوئے
اب یہ بتا جائیں کہاں
یہ بتا جائیں کہاں
اب یہ بتا جائیں کہاں
اپنے ارمانوں کا لوٹ تا
کروا دیکھا کئے
آشیا جلتا رہا ہم
بےجبا دیکھا کئے
چاند آنسو رہ گئے
پلکو پے تھارائے ہوئے
اب یہ بتا جائیں کہاں
یہ بتا جائیں کہاں
اب یہ بتا جائیں کہاں
کیا یہی دنیا ہیں ایے
دنیا کے رہکوالے بتا
کیا یہی انصاف ہیں ایے
آسما والے بتا
جی رہے ہیں سیکو
جینے سے شرمایے ہوئے
اب یہ بتا جائیں کہاں
یہ بتا جائے کہاں
اب یہ بتا جائیں کہاں
اب یہ بتا جائیں کہاں
کسیمٹ کے ٹھکرایے ہوئے
گھوم سے گھبرایے ہوئے
جینے سے اکسایے ہوئے
اب یہ بتا جائیں کہاں۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.