ہو پھول چننے والے
تو خود ہی گلاب ہیں
پھولو سے بڑھکے باگ میں
تیرہ سبب ہیں
ادا سے مسکرایے جا
قیامتے جگائے جا
ادا سے مسکرایے جا
قیامتے جگائے جا
ذرا ادھر بھی ایک نظر
او بیخبر ہو ایک نظر
تڑپ رہا ہیں ایک دل
ہسایے جا ہسایے جا
ادا سے مسکرایے جا
قیامتے جگائے جا
ادا سے مسکرایے جا
قیامتے جگائے جا
ذرا سنبھال سنبھال کے چھلکمر میں پڑ رہے ہیں بال
یہ امتہانے عشق ہیں
دلوں کو آزمائے جا
ادا سے مسکرایے جا
قیامتے جگائے جا
ادا سے مسکرایے جا
قیامتے جگائے جا
یہ عرض ہیں حضور سے
نا دیکھو یو گرور سے
یہ عرض ہیں حضور سے
نا دیکھو یو گرور سے
گرور تو فریب ہیں
فریب کو مٹایے جا
ادا سے مسکرایے جا
قیامتے جگائے جا
ادا سے مسکرایے جا
قیامتے جگائے جا۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.