آئے مومنو سنو یہ کہانی نماز کی
آئے ہمپے فرض بندگی بندہ نوضگی
آئے مومنو سنو یہ کہانی نماز کی
ملکے عرب مے ایک حسینہ کی تمہے سنو
کرتی تھی اپنے رب کی ابدادت سبھا شام
اسکو نماز پڑنے کا بچپن سے شوق تھا
ایک وقت کی نماز بھی کرتی نا تھی کازا
نانہا سا ایک لال تھا اسکا گباد سا
گربت مے شکار کرتی تھی وہ بینیاض کا
معصوم بچا بھوکھ سے روتا جو بیقرار
پانی پیلا پیلا کے تھاپکتی تھی بار بار
گزرے اسی ترہا جو مصیبت مے تین سال
سوہر کے دل مے الٹیسفر کا ہوا کھایال
سوہر کی بات سنکے وہ مجبور ہو گئی
دو دل کی یہ جدئی تھی منظور ہو گئی
بیوی کو روتا چھوڑ کے جب گھر سے وہ چلا
معصوم بچا باپ سے اپنے لپٹ گیاسمجھا کے ما نے گود مے بچے کو لے لیا
وہ چپ رہی تو اشق نے ہفیس کھدا کہا
نکلا غریب گھر سے تو غریب وطن ہوا
جنگل کی تیج دھوپ مے اور بھوکھ مے چلا
ناڈاہ ایک ڈاکو کی اس پر پڑی نظر
ضعلیم نے مارا ظلم سے ایک تر تکھ کر
لگتے ہی تر دل پے وہ چکّر کے گر پڑا
مکے مے تین وقت مے دنیا سے چل بسا
ڈاکو قریب آیا اسے دیکھنے لگا
بھائی کو مردہ دیکھ کے وہ تھارتھرا گیا
رویا لپٹ لپٹ کے بیراتھر کی لاش سے
در پھوڑتا تھا اپنی ہی بھائی کو مار کے
کہتا تھا روکے ہایے یہ کیا میںنے کر دیا
بھائی کا خون اپنے ہی دمن مے بھر دیا
مہ پٹتا ہوا وہ سہر کی طرف چلا
بھابھی کو اپنے کہنے کو کرداد مازرا
آئے مومنو سنو یہ کہانی نماز کی۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.