ای جوانوں ای
غریبی توڑ دیتی ہیں جو
رستے خاص ہوتے ہیں ای
غریبی توڑ دیتی ہیں جو
رستے خاص ہوتے ہیں ای
اور پرایے اپنے ہوتے ہیں
جب پیسے پاس ہوتے ہیں ای
ای ہر یار وفادارنہی ہوتا ای
ہر پتھر چمکدر
نہیں ہوتا ای
نا جانے بن میں کتنے
پھول کھلے ہیں ای
ہر پھول کھشبدر
نہیں ہوتا ای۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.