اگر بیوفا تجھکو پہچان جاتے
کھدا کی قسم ہم محبت نا کرتے
جو معلوم ہوتا یہ انجام ای الفت تو
دل کو لگانے کی زرت نا کرتے
اگر بیوفا تجھکو پہچان جاتے
کھدا کی قسم ہم محبت نا کرتے
جنہے تمنے سمجھا میری بیوفائی
میری زندگی کی وہ مجبوریاں تھی
جنہے تمنے سمجھا
ہماری محبت کا ایک انتھان تھا
یہ دو دن کی تھوڑی جو دوریاں تھی
جو دوریاں تھی
اگر سچی ہوتی محبت تمہاری توگھبرا کے تم یوں شکایت نا کرتے
اگر بیوفا تجھکو پہچان جاتے
کھدا کی قسم ہم محبت نا کرتے
جو ہم پے ہیں گزری ہمی جانتے ہیں
ستم کون سا ہیں نہیں جو اٹھایا
جو ہم پے ہیں گزری
نگاہوں میں پھر بھی رہے تیری سورت
ہر ایک سانس میں تیرا پیغام آیا
پیغام آیا
اگر جانتے تم ہی الزام دوگے تو
بولے سے بھی تمکو الفت نا کرتے
اگر بیوفا تجھکو پہچان جاتے
کھدا کی قسم ہم محبت نا کرتے۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.