او مالک او
آئی مالک تیرہ بڑے ہم
ایسے ہو ہمارے کرم
نیکی پر چلے اور بڑی سے تلے
تاکہ ہستے ہوئے نکلے دم
آئی مالک تیرہ بڑے ہم
یہ آدھیرا گھانا چھا رہا
تیرا انسان گھبھارا رہا
ہو رہا بیخبر
کچھ نا آتا نظر
سکھ کا سورج آتا جا رہا
ہیں تیری روشنی مے وہ دم
جو اماوس کو کر دے پونمنیکی پر چلے اور بڑی سے تلے
تاکہ ہستے ہوئے نکلے دم
آئی مالک تیرہ بڑے ہم
جب زلمو کا ہو سامنا
جب زلمو کا ہو سامنا
تب تو ہی ہمیں تھامانا
وہ برائی کرے ہم بھلائی بھرے
نہیں بدلے کی ہو کامنا
بڑھ اٹھے پیار کا ہر قدم
اور مٹ بیر کا یہ بھارم
نیکی پر چلے اور بڑی سے تلے
تاکہ ہستے ہوئے نکلے دم
آئی مالک تیرہ بڑے ہم۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.