ایسی کوئی بات جو
کبھی نا سنی ہو
کہہ دے میرے کانوں میں
چپکے سے چوری سے
تاروں بھاری رات میں
چلو پہلے سن لے
کہے آسمانوں میں
چندا کیا چکوری سے
ایسی کوئی بات جو
کبھی نا سنی ہو
کہہ دے میرے کانوں میں
چپکے سے چوری سے
ایسی کوئی بات
ہونٹھوں پے میری سانسیں
رکنے لگی ہیں
سپنو سے بوجھل پلکیں
جھکنے لگی ہیں
اسی طرح نیند
آتی ہیں کلیوں کو
روٹ کے ترانو میں
بہاروں کی لوری سے
ایسی کوئی بات جو
کبھی نا سنی ہو
کہہ دے میرے کانوں میں
چپکے سے چوری سے
ایسی کوئی بات
کہتے ہیں لوگ کچھ
پھول نہیں کھلتے
ایسے جیسے دن اورات نہیں ملتے
دن اور رات یوں
ملتے ہیں چپکے
جیسے کھلیانو میں
پیا ملے گوری سے
تاروں بھاری رات میں
چلو پہلے سن لے
کہے آسمانوں میں
چندا کیا چکوری سے
ایسی کوئی بات
میں توہ چلی آئی
کیا تنے اشارہ
میں توہ چلی آئی
کیا تنے اشارہ
ہوگا کیا جو میںنے
تجھکو پکارا
جب کرو یاد میں
کھینچا چلا آؤ
بندھ ارمانوں میں
نظروں کی ڈوری سے
ایسی کوئی بات جو
کبھی نا سنی ہو
کہہ دے میرے کانوں
میں چپکے سے چوری سے
تاروں بھاری رات
میں چلو پہلے سن لے
کہے آسمانوں میں
چندا کیا چکوری سے
ایسی کوئی بات۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.