ایسی سزا دیتی ہوا،
تنہائی بھی تنہا نہیں
ایسی سزا دیتی ہوا،
تنہائی بھی تنہا نہیں
نیندیں بھی اب سونے گئی
راتوں کو بھی پرواہ نہیں
ایسے میں بارش کی بوندوں سے اپنی
سانسوں کو سہلا بھی دو
بڑھتی ہواؤں کے جھوکو سے دل کو
نغمہ کوئی لا بھی دو
پلکو کی کونو پے بائتھی نامی کو
دھیمے سے پگھلا بھی دو
آ۔یہ زندگی ایسی ہی تتمنے کبھی جانا نہیں
جیون کی رہوں میں آنا یا جانا
بتا کے نہیں ہوتا ہیں
جاتے کہیں ہیں مگر جانتے نا
کی آنا وہیں ہوتا ہیں
کھونے کی ضد میں یہ کیو بھولتے ہو
کی پانا بھی ہوتا ہیں
وہ پل ابھی ویسا ہی ہیں
چھوڑا تھا جو جیسا وہی
ایسی سزا دیتی ہوا
تنہائی بھی تنہا نہیں
نیندیں بھی اب سونے گئی
راتوں کو بھی پرواہ نہیں۔۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.