سورج یہا چراغ
جلتا چاند کو
آتے ہیں اسماء سے
ستارے شام کو
مشور ہیں جہا میں
سلامت مشور کی
دنیا کو پلتی ہیں
سکھاوات حضور کی
ایک بنڈوا کو پھول
سا بچہ ادا کیا
پل بار میں ایک سر
چمن کو ہرا دیا
من نار جاتے ہوئے
بچا پھسل گیا
سنے ترنگ سے
سنبھالا سنبھاؤل گیا
ضعلیم تارہ کا زور بھی
چلنے نہیں دیا
بچے کو گرم ریت
میں چلنے نہیں دیا
خالی ہیں جو مراد
کی جھولی اسسے بارو
ہر بدنسیب ماں کو
نگاہیں شرم کرو
ہر بدنسیب ماں ہر
بدنصب ماں کو
نگاہیں شرم کرو
اجمیر والے خواجا
سن لے میری دہائی
میں تیرہ آستھا پر
میں تیری آستھا پر
ممتا کی لاش لے کر
پھریاد کرنے آئی
اجمیر والے خواجا
سن لے میری دہائی
اجمیر والے خواجا
سن لے میری دہائی
اجمیر والے اجمیر
والے کھدائی
اجمیر والے اجمیر
والے کھدائی
ایک ماں کے آنسوں میں
سکھوے ہیں بےبسی کے
مار بھی رہے یو
ارمان بےبسی کے
ہر سنس میں بندیگا
ہر سنس میں بندیگا
ایک دن بازار میرا
آئے جلوے آئے برائی
اجمیر والے خواجا
سن لے میری دہائی
اجمیر والے خواجا
سن لے میری دہائی
اجمیر والے اجمیر
والے کھدائی
اجمیر والے اجمیر
والے کھدائی
ایک بدوا بنی ہیں
یہ کیسی زندگی
جب جب بہار آئی
کیو بجلی تٹی ہیں
دل توڑتی ہیں قسمت
دل توڑتی ہیں قسمت
کیو بار بار میرا
اجمیر والے خواجا
سن لے میری دہائی
اجمیر والے خواجا
سن لے میری دہائی
اجمیر والے اجمیر
والے کھدائی
توڑی سی روشنی کے پیچھے
پڑے ہیں سایے
جب مسکرایی آنکھے
آنسو بھی ساتھ آئے
آخر کسر کیا ہیں
آخر کسر کیا ہیں
پروردیوار میرا
آئے کھدائی
اجمیر والے خواجا
سن لے میری دہائی
اجمیر والے خواجا
سن لے میری دہائی
اجمیر والے کھاواجہ۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.