علی بابا علی بابا
علی بابا علی بابا
بھلا آدمی ہیں
برا آدمی ہیں
کسنے ہیں جانا کی
کیا آدمی ہیں
کبھی دوستی ہیں
کبھی دشمنی ہیں
کبھی ہیں اندھیرا
کبھی روشنی ہیں
کبھی جیت بانکر
کبھی ہار بانکر
کبھی وار بانکر
کبھی پیار بانکر
عجب داستا ہیں
عجب زندگی ہیں
بابا بابا علی بابا
بابا بابا علی بابا
بابا بابا علی بابا
بابا بابا علی بابا
اگر آدمی کو
سہرا نا ملتا
رہتا تھا بھاور میں
کنارا نا ملتا
کوئی ہیں یہاں پر
مقدار کا مارا
ملا ہیں کسی کو
ہر ایک سہرکہیں دھوپ ہوگی
کہیں رات ہوگی
کہیں جیت ہوگی
کہی موٹ ہوگی
یہی ہیں مقدار
یہیں بےبسی ہیں
بابا بابا علی بابا
بابا بابا علی بابا
بابا بابا علی بابا
بابا بابا علی بابا
کبھی زندگی میں
جھکنا پڑےگا
کبھی راہ چلتے
رکنا پڑےگا
اگر آدمی کو
منزل ہیں پانی
چلتا رہے وہ
رکینا روانی
قدن تو اٹھاؤ
کھلوئی راہ ہوگی
جیتا وہی ہیں
جیسے چاہ ہوگی
یہیں راہ سچی
یہی روشنی
بابا بابا علی بابا
بابا بابا علی بابا
بابا بابا علی بابا
بابا بابا علی بابا۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.