لایا تھا کیا سکندر
کیا لے چلا جہاں سے آئے
ٹھے دونوں ہاتھ خالی ای
باہر کفن سے نکلے
اللہ کے نیک بندے
نیکی کا بیج بو لے
نام اسکا لیے جا
توبہ کئے جا
اپنے گناہوں سے
اللہ کے نیک بندے
نیکی کا بیج بو لے
ہاتھوں میں کھدا کے ہیں یہ
تقدیر کا طعنہ بانا
کچے دھاگے کا ہیں رشتہ
ہر سانس کا آنا جانا
یہ کسکو خبر ہیں نادان
یہ کسکو خبر ہیں نادان
کب سانس کی ڈوری ٹوٹیکب سانس کی ڈوری ٹوٹے
اللہ کے نیک بندے
نیکی کا بیج بو لے
نام اسکا لیے جا
توبہ کئے جا
اپنے گناہوں سے
اللہ کے نیک بندے
نیکی کا بیج بو لے
انجام سے غافل کیوں ہیں
انجام تیرا ہیں فانی
اس راہ ای زندگی میں تو
کچھ اپنی چھوڑ نشانی
تیرہ بعد بھی دنیاوالے
تیرہ بعد بھی دنیاوالے
دہرائیں تیرہ افسانے آئے
دہرائیں تیرہ افسانے
اللہ کے نیک بندے
نیکی کا بیج بو لے۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.