چپکے سے کہیں دھیم پانو سے، جانے کس طرف کس گھڑی
آگے بڑھ گئے ہمسے راہو مے، پر تم توہ ابھی دھ یہی
کچھ بھی نا سنا، کب کا تھا گلا، کیسے کہہ دیا الودا
جنکے درمیا گزری تھی ابھی، کل تک یہ میرے زندگی
دونوں باہوں کو ٹھنڈی چانو کو، ہم بھی کر چلے الودا
الودا الودا میرے راہیں الودا، میرے سانسیں کہتی ہیں الودا
الودا الودا اب کہنا اور کیا، جب تنے کہہ دیا الودا
سنلی بیخبر، یو آنکھے پھیر کر آج تو چلی جا
ڈھونڈھیگی نظر ہمکو ہی مگر ہر جگہ
ایسی راتوں مے لیکے کروتے، یاد ہمیں کرنا
اور پھر ہر کر کہنا کیوں مگر، کہہ دیا الودا الوداکوئی پوچھے توہ ذرا، کیا سوچا اور کہا الودا
الودا الودا اب کہنا اور کیا، جب تنے کہہ دیا الودا
روٹھے دل چلے، پھر بھی دل کہے
کاش میرے سنگ آج ہوتے تم اگر، ہوتی ہر ڈگر گلستا
تمسے ہیں خفا، ہم ناراض ہیں، دل ہیں پریشان
سوچا نا سنا تنے کیوں بھلا کہہ دیا الودا الودا
کوئی پوچھے توہ ذرا، کیا سوچا اور کہا الودا
الودا الودا اب کہنا اور کیا، جب تنے کہہ دیا الودا
کیوں سوچا اور کہاں الودا
دونوں باہوں کو ٹھنڈی چانو کو، ہم بھی کر چلے الودا۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.