الودا، الودا تو نہیں
الودا، الودا تو نہیں
جسم سے جان جدا تو نہیں
الودا، الودا توہ نہیں
جسم سے جان جدا توہ نہیں
روح میں بیہ رہا ہیں تو
روح میں بیہ رہا ہیں تو
آئے، کہیں تو کھدا توہ نہیں
الودا، الودا توہ نہیں۔۔
کوئی روشنی سی ہیں یا کوئی خوشبو ہیں
میرے تن-بدن میں ہیں کون میں یا تو ہیں
جانیا وہ…
ایک چھوٹا سا میرا زندگی سے گلا ہیں
ایسا مختاسر کیوں دل کا سلسلا ہیں
سچ بتا سب کھلا توہ نہیں
جسم سے جان جدا توہ نہیں
جانیا وہ…
جانیا وہ جانیا وہ
جانیا وہ جانیا…
جانیا وہ جانیا…
چل ایک بار،
چل ایک بار اس پار چل کے دیکھیں
وہ جو دور دور ہیں نور مال کے دیکھیں
جنیا وہ…
چل برف کے جب اس طرف نکلینگے
سب چھوڑ چھاد تاروں کی آد مل لیںگے
یوں کبھی کوئی جیا توہ نہیں
جسم سے جان جدا توہ نہیں
روح میں بیہ رہا ہیں تو
روح میں بیہ رہا ہیں تو
آئے، کہیں تو کھدا توہ نہیں…
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.