ہر ایش ہیں دنیا کا
قسمت میں گربو کے
دن کٹے نہیں کٹ-تے
بےچارے امیرو کے
دنیا میں امیرو کو
اجی دنیا میں امیرو کو
آرم نہیں ملتا
آرم نہیں ملتا
آرم نہیں ملتا
ہستے ہیں تو رونے کا
ہا پیگم نہیں ملتا
پیگم نہیں ملتا
آرم نہیں ملتا
سویرے چائے اور پھر نشتہ
پھر دو بجے کھانا
بجے جب چار تو
پھر چائے بسکٹ اور
پھر رات کو کھانا
لگے رہتے ہیں ہردم
کھانے ہی کھانے کے چکّر میں
مشیبت ہی مصیبت ہیں لکھی
انکے مقدر میمبیچاروں کا بن موٹر
بیچاروں کا بن موٹر
تو کام نہیں ملتا
تو کام نہیں ملتا
آرم نہیں ملتا
دنیا میں امیرو کو
آرم نہیں ملتا
آرم نہیں ملتا
گربو کو تو دیکھو
رت دن آرم کرتے ہیں
چھانے کی ایک متھی خاکے
دن بھر کم کرتے ہیں
نا کھانے کی مصیبت ہیں
پہننے کا نا کچھ جھگڑا
پھاکت سر دھپنے کو چاہئے
چھوٹا سا ایک کپڑا
انکا ہزاروں میں
ایک تو بھی نہیں ملتا
ایک تو بھی نہیں ملتا
دنیا میں امیرو کو
آرم نہیں ملتا
آرم نہیں ملتا۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.