آندھیا چل رہی
بجلیا گر رہی
آندھیا چل رہی
بجلیا گر رہی
آندھیا چل رہی
بجلیا گر رہی
پھول مرجھائے نا
یہ باہر کا
جو میںنے جلایا
کبھی نا بجھنا
پربھو یہ دیا
میرے پیار کا
آندھیا چل رہی
بجلیا گر رہی
جب ملتا نہیں ہیں سہرا
دھایان آتا ہیں
ایک بس تمہارا
تیری نظرو کا ہیں جو اشارہ
ملے مجھدھار مے بھی کنارا
سکھ تیرہ ہی چرنومے ارپن کیا
دکھ جھیلونگی سب سنسار کا
آندھیا چل رہی
بجلیا گر رہی
جنم تمنے دیا
تم ہی پلوں
اب تمہی یہ
جیون سمبھالو
آندھیارے سے
تم نکلو
میرے سنکٹ کی
گھڑیوں کو تالو
تمہی نے بسایا
تمہی نا اجادو
یہ سنسار میرے سنگار کا
آندھیا چل رہی
بجلیا گر رہی
آندھیا چل رہی
بجلیا گر رہی۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.