اپنے ہاتھو کو پہچان
اپنے ہاتھو کو پہچان
مورکھ انمیں ہیں بھگوان
مجھ پر تجھ پر سب پر ہی
ان دو ہاتھو کا احسان
اپنے ہاتھو کو پہچان
ہاتھ اٹھتے ہیں جو کسن
پروت کٹ گرتے ہیں
بڑھتے چڑتے پانی مے
بندھ کے بینڈ دکھاتے ہیں
جنگل سے کھیتو کی طرف
موڈ کے دریا لتے ہیں
اپنے ہاتھو کو پہچان
متھی بھر دانہ لیکر
یہ تو جمی مے بکھرائے
جتنے تارے چمکتے ہیں
اٹھنے ہی پوڑے اگ جائے
بھوکھ جہا تک دیکھ سکے
کھیت واہا تک لہرایے
اپنے ہاتھو کو پہچان
تنے گڈ ایتو سے
ہاتھو کا ہیں یارنا
چھت کو گگن دے نظرنبستا جائے سہر نیا
سجتا جائے ویرانہ
اپنے ہاتھو کو پہچان
چینی اور ہاتھوڑی کا
کھیل اگر یہ دکھلائے
ابھرے چہرے پتھر مے
دیوی دیوتا مسکایے
چمکے دمکے تازہ محل
تازہ محل تازہ محل
چاند ستارے جگمگایے
اپنے ہاتھو کو پہچان
چک چلے ان ہاتھو پے
پہیا جیسے جیون کا
آنکھ جھپک تے لگ جائے
میلہ کورے برتن کا
ہاتھو کے چولہے مے سے
سونا بنٹا ہیں زیور
روپ کو چمکا دیتے ہیں
کنگن جھمکے اور زیور
بین سارنگی طبلہ ڈھول
سب کچھ ہاتھ بناتے ہیں
تارو مے آواز کہا
ہاتھ ہمارے گیٹ ہیں۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.