سیوا ٹییاگ شیاما کربنی
صدیوں سے ہیں تیری نشانی
اورت تیری یہی کہانی
اورت تیری یہی کہانی
اورت تیری یہی کہانی
اورت تیری یہی کہانی
سیوا ٹییاگ شیاما کربنی
صدیوں سے ہیں تیری نشانی
اورت تیری یہی کہانی
اورت تیری یہی کہانی
نفرت کے ان اندھیاروں میں
پریم کے دیپ جلایے تو
نفرت کے ان اندھیاروں میں
پریم کے دیپ جلایے تو
آنگن آنگن پھول کھلایے
گھر کو سورگ بنائے تو
اس دنیا کی ہر بستی
آباد ہیں تیری ہستی سے
گلشن تو گلشن ہیں
ورانوں کو بھی مہکائے تو
دھوپ میں تو چھو بن جائے
پیاس میں تو بن جائے پانی
اورت تیری یہی کہانی
اورت تیری یہی کہانی
اورت تیری یہی کہنیورت تیری یہی کہانی
دھرتی پر دنیا کا بوجھ
اورت پر بوجھ مشیبت کا
دھرتی پر دنیا کا بوجھ
اورت پر بوجھ مشیبت کا
ہنس ہنسکے اپنوں مے بنٹے
پھل تو اپنی محنت کا
سبکا پیٹ بھرے اور خود
پانی پیکر سو جائے تو
کہئسے قرض چکائیگی
یہ دنیا تیری کدمت کا
پھر بھی سی بیدرد جہا میں
تیری کوئی قدر نا جانے
اورت تیری یہی کہانی
اورت تیری یہی کہانی
اورت تیری یہی کہانی
اورت تیری یہی کہانی
سیوا ٹییاگ شیاما کربنی
صدیوں سے ہیں تیری نشانی
اورت تیری یہی کہانی
اورت تیری یہی کہانی
اورت تیری یہی کہانی
اورت تیری یہی کہانی۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.