آورگی آورگی آورگی
آورگی ہماری
پیاری سی تھی کبھی جو
وہی آج ہمکو رلانے لگی ہیں
جو بھارتی تھی دل مے
ترنگے ہمیشہ
وہی آج دل کو جلانے لگی ہیں
آورگی ہماری
نا کوئی گم نا گلا نا
کوئی شگاہا کا نشان
نا کوئی گم نا گلا نا
کوئی شگاہا کا نشان
پایی تھی ہر خوشی ہر
سکون ہمکو تھا
نگمے دھ بہارو
کے ترنم ہر کہی
پھر بھی کیوں ہم بھٹکا کئے
یہ تو ہی بتا آورگی آورگی
آورگی ہماریپیاری سی تھی کبھی جو
وہی آج ہمکو رلانے لگی ہیں
آورگی ہماری
خاموشیاں ہیں ہر طرف
تنہائیاں ہیں ہر طرف
خاموشیاں ہیں ہر طرف
تنہائیاں ہیں ہر طرف
یادوں کے بھنور سے اب کیسے نکلے
ساتھی نا رہا کوئی
نا کوئی ہمسفر
زندگی کے سفے پر لکھنے کو ہیں
اب تو بس آورگی آورگی
آورگی ہماری
پیاری سی تھی کبھی جو
وہی آج ہمکو رلانے لگی ہیں
جو بھارتی تھی دل مے
ترنگے ہمیشہ
وہی آج دل کو جلانے لگی ہیں
آورگی ہماری۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.