آئی بڑے صبا آہستہ چل یہاں سوئی ہیں انارکلی
آنکھوں مے جلوے سلیم کے لیے کھوئی ہوئی ہیں انارکلی
ہیں شہائڈ عشق کا مقبرہ ذرا چل ادب سے یہاں ہوا
تجھے یاد ہو کے نا یاد ہو مجھے یاد ہیں اسکا ماشر
ابھی یاد ہیں مجھے وہ گھڑی جب کسی کی اس پے نظر پڑی
یہاں حسن تھا وہاں تازہ تھا یہاں عشق تھا وہاں راج تھاییہ کہا سلیم نے پیار سے ہنس ہنس کے اپنی انار سے
تو کہے توہ تارو کو توڑ لو تو کہے توہ تازہ بھی چھوڑ دو
ذرا دیکھ لے کیا ہوا چلی نا رہا سلیم نا وہ کلی
یہ مجر نشانی ہیں پیار کی کسی درد بھاری اقرار کی
کس بھنورے کی انزار مے یہاں سوئی ہیں کلی انارکی
آئی بڑے صبا آہستہ چل۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.