بعد مدت کے ہم تم ملے
مڑکے دیکھا توہ ہیں فاصلے
چلتے چلتے ٹھوکر لگی
یادیں وادیں
آواز دیتے نا کاش
یادیں وادیں
آواز دیتے نا کاش
کاش کاش ہم ہم ہم
بعد مدت کے ہم تم ملے
مڑکے دیکھا توہ ہیں فاصلے
چلتے چلتے ٹھوکر لگی
یادیں وادیں آواز
دیتے نا کاش
پھول بانکر جو چبھتے رہے
ایسے کانٹوں کو کیا نام دے
غیر ہوتے توہ ہم سوچتے
کیسے اپنو کو الزام دے
شکوہ ہمسے ہوگا نہیں
بھولی بسری راہوں میں
ملتے نا کاش
پیار ہی پیار تھا ہر طرفکل دھ لوگوں کی آنکھوں کا نور
آج کوئی نہیں دیکھتا
کیا ہوا ہمسے ایسا قصور
ایسا ہوگا سوچا نا تھا
دھیرے دھیرے ہم بھی
بادل جاتے کاش
ساری دنیا کو چمکا دیا
میرے ہستے ہوئے چاند نے
آج ہیں خود وہی دربادر
ہمکو آیا تھاجو باندھنے
آنسو آئے گرنے لگے
سوکھے پتّے یادوں کے
اڑ جاتے کاش
کاش کاش ہم ہم ہم
بعد مدت کے ہم تم ملے
مڑکے دیکھا توہ ہیں فاصلے
چلتے چلتے ٹھوکر لگی
یادیں وادیں
آواز دیتے نا کاش
یادیں وادیں
آواز دیتے نا کاش۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.