اوم شرڈی کے در پے جو بھکت آیا
ہر درد مٹایا میری نظر نے
سمادھی پے شیس جھکایا جسنے
سائی نے اسکی بگڑی بنائی
ناشور شریر کو میںنے چھوڑا
پھر بھی میں دھوڑا بھکتو کے خاطر
سمادھی سے میری مانت جو مانگی
سفر کریںگے شردھا سبری
میں ہو امر ستیہ تو من لے
وشواس کر لے میرے وچن پر
میرے چرن پے شرن جو آیا
اسی نے پایا میرا سہراپوجا جو کرتے جس بھاونا سے
آیینگے ویسے پھل زندگی میں
میرے بھروشے رکھ زندگنی
سائی کی بنی جائے نا خالی
من کی مرادے کر لو پوری
رہے نا ادھوری میری کرپا سے
تن من سے جو بن گیا میرا
میں رکھوارا اس بھکتن کا
سائی کہے وہی ہے دھنیہ دھنیہ
ہوا جو اننیہ میرے چرن پے
اوم اوم اوم…
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.