بچو تم تقدیر ہو
کل کے ہندوستان کی
باپو کے وردان کی
نہرو کے ارمان کی
بچو تم تقدیر
آج کے ٹوٹے کھنڈاروں پر
تم کل کا دیش بساؤگے
جو ہم لوگوں سے نا ہوا وہ
تم کر کے دکھلاؤگے
تم ننی بنیادیں ہو
تم ننی بنیادیں ہو
دنیا کے نے ودھان کی
بچو تم تقدیر
دن دھرم کے نام پے
کوئی بیج پھوٹ کا بوئے نا
جو صدیوں کے بعد ملی ہیں
وہ آزادی کھوئے نا
ہر مذہب سے اونچی ہیں
ہر مذہب سے اونچی ہیں
کمت انسانی جان کی
بچو تم تقدیر
پھر کوئی جیچند نا ابھریپھر کوئی جعفر نا اٹھے
غیرو کا دل خوش کرنے کو
اپنو پر خزار نا اٹھے
دھن دولت کے لالچ مے
دھن دولت کے لالچ مے
توہین نا ہو ایمان کی
بچو تم تقدیر
ناری کو اس دیش نے دیوی
کہہ کر داسی جانا ہیں
جسکو کچھ ادھکار نا
ہو وہ گھر کی رانی مانا ہیں
تم ایسا آدر مت لےنا
تم ایسا آدر مت لےنا
آد ہو جو اپمان کی
بچو تم تقدیر
رہ نا سکے اب اس دنیا مے
یگ سرمایاداری کا
تمکو جھڑا لہرانا
ہیں محنت کی سرداری کا
تم چاہو تو
تم چاہو تو بادل کے
رکھ دو قسمت ہر انسان کی
بچو تم تقدیر۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.